دربھنگہ 15اکتوبر(ایس اونیوز ؍آئی این ایس انڈیا)آل انڈیا مسلم بیداری کارواں کے زیر اہتمام طے شدہ پروگرام کے تحت مدرسہ حمیدیہ قلعہ گھاٹ دربھنگہ سے 11بجے دن میں قومی صدر جناب نظر عالم کی صدارت میں احتجاجی جلوس نکالا گیا ۔جلوس قلعہ گھاٹ چوک سے روانہ ہو کر کمشنری دفتر تک پہنچااورجلسہ میں تبدیل ہوگیا ۔درجنوں چار پہیہ اور سیکڑوں موٹر سائیکل کے قافلہ پر مشتمل جلوس میں شامل رضا کاران شہاب الدین کی حمایت اور وزیر اعلی نتیش کمار کی مخالفت میں بینر پوسٹر اٹھائے ہوئے تھے ۔ اور سرکار مخالف نعرے بلند کررہے تھے۔ناکہ پانچ ، مولا گنج ، رحم گنج ، ناکہ چھ ، لائٹ ہاؤس ،باقر گنج ، لہریا سرائے ٹاور ہوتے ہوئے دربھنگہ کمشنری دفتر پہنچا اور جلسہ عام میں تبدیل ہوگیا ۔ اس احتجاجی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے قومی صدر نظر عالم نے کہا کہ سیوان کے سابق ایم پی ، عوام کی آواز ، غریبوں کے مسیحا اور مسلمانوں کے لیڈر شیر بہار ڈاکٹر شہاب الدین کو بہار سرکار نے سازش کے تحت دوباہ جیل بھیجوایاہے ۔ اس لئے سرکار کو متھلانچل کی زمین سے متنبہ کیا جاتا ہے کہ حکومت اس احتجاجی جلوس کو ہلکے میں نہ لیں ۔ اگر شہاب الدین کے ساتھ انصاف نہیں کیا گیا تو کارواں ریاست کے عوام کی مدد سے 30؍نومبر 2016کو پٹنہ کے گاندھی میں اقلیت مہا ریلا کا انعقاد کرنے کا فیصلہ کرے گا اور سرکار کی اقلیت مخالفت پالیسی کے خلاف سبق سکھانے کا کام کرے گا ۔ جناب عالم نے صاف طور پر کہا کہ نتیش ۔ لالو آپس میں ملے ہوئے ہیں اور مسلمانوں کے لیڈر شپ کو ختم کرنے اور انہیں اقتدار سے دور کرنے کی سازش رچ رہے ہیں ۔ جسے کسی بھی حالت میں برداشت نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ مسلمانوں کو صرف ووٹ بینک سمجھنے والے نتیش کمار اپنے رویے میں تبدیلی لائیں نہیں تو اگر اقلیتی عوام انہیں اقتدار دے سکتے ہیں تو اسے اقتدار چھینے بھی آتاہے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اسی مہینے کارواں سپریم کورٹ میں شہاب الدین کی حمایت میں اپیل دائر کرے گا ۔اس کے باوجود سرکار نے اگر اقلیت مخالف پالیسی بند نہیں کی اور شہاب الدین کی رہائی کی کاروائی کا عمل شر وع نہیں کیا تو پٹنہ کے گاندھی میدان سے سرکار کو اگلے چناؤ میں سبق سکھانے کی مہم شروع کی جائے گی ۔ اگر سرکار شہاب الدین کو رہا نہیں کیا جاتا ہے تو پپو یادو ، سورج بھان سنگھ ، منا شکلا جیسے سیکڑوں غنڈے جو ضمانت پر رہا ہو کر کھلے عام گھوم رہے ہیں ۔ انہیں بھی جیل میں ڈالیں ۔ شہاب کو بہار سرکار نے مسلمان ہونے کی ہی سزا دی ہے جسے کسی بھی حال میں برداشت نہیں کرسکتے ۔ مسلمانوں نے اپنا لیڈر شیر بہار ، غریبوں کا مسیحا ،اکٹر محمد شہاب الدین کو چن لیا ہے چاہے وہ اندرہوں یا باہر ۔ اب مسلمان شہاب الدین کی قیادت میں ہی کسی پارٹی کو حمایت یا دوٹ دیں گے ۔ مسٹر عالم نے کہا کہ اگر شہاب الدین نے نتیش کمار کو حالات کا وزیر اعلی کہہ دیا تو اس کی اتنی بڑی سزا نہیں ہونی چائیے ۔ شہاب نے سہی کہا کہ نتیش کمار حالات کے وزیر اعلی ہیں اس میں کوئی غلط بات نہیں ہے ۔ اگر حالات کے وزیر اعلی نہیں ہوتے تو باوجودیکہ لالو یادو کی پارٹی کوجے ڈی یو سے زیادہ سیٹیں ملی تھی مگر لالو یادو نے بھی حالات کو دیکھتے ہوئے ہی حمایت دے کر وزیر اعلی بنا دیا نہیں تو جس پارٹی کے زیادہ ایم ایل اے ہوتے ہیں اسی کا وزیر اعلی بنتا رہا ہے ۔ دوسری بات یہ ہے کہ نتیش کمار جس ذات سے آتے ہیں اگر ذات پات کی بات کریں تو ان کی آبادی ۴ فیصد بھی نہیں ہے ۔ اتنے فیصد ووٹ سے تو وارڈ پارشد کا بھی انتخاب نہیں جیتا جاسکتا ہے ۔ لیکن حالات کی مہربانی ہے کہ وہ وزیر اعلی بنے ہوئے ہیں ۔ اگر انہو ں نے مسلمانوں اور دلتوں پرزیادتی اور بھید بھاؤ بند نہیں کیا تو اگلی کڑی میں آئندہ30؍نومبر کو پٹنہ کے گاندھی میدان میں اقلیت مہا ریلا ہوگا ۔ جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مولانا غلام مذکر خان ، شاہ عماد الدین سرور ، پپو خان ، اسد رشید ندوی ، عبد القدوس ساگر ، آفتاب عالم ، مرزا نہال بیگ ، جاوید کریم ظفر ، شوکت اخلاقی ، محمد عامر ، محمد چاند ، شمس عالم ، محمد ابرار ، صد رعالم ، رضوان خان ، سکندر خان ،فداحسین بھٹو قریشی، محمد رضوان ، ہیمایوں شیخ ، پرویز ہاشمی ، مظہر الاسلام ، محمد اشرف، زبیر عالم وغیرہم نے بہار سرکار کی اقلیت مخالف پالیسی کے خلاف جم کر ہلہ بولا اور سرکار سے فوری رہائی کا مطالبہ کیا ۔ بعد میں کارواں کے پانچ رکنی وفدنے ضلع کلکٹر چند شیکھر سنگھ سے ملاقات کرکے مطالبات پر مشتمل عرضداشت بھی سونپا ہے ۔